میری ذات پہ کیچڑ اچھال لیں میں برا نہیں مانوں گا۔ لیکن اگر آپ نے اسلام پہ تنقید کی یا علماء کو برا بھلا کہا تو میں آپ کی بے عزتی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑوں گا، پھر چاہے آپ میرے بہت اچھے دوست ہوں، دور کے رشتے دار ہوں یا کوئی خونی رشتے دار۔ میں مولوی نہیں ہوں جو میں اس طرح کی باتیں کرتا ہوں۔مولوی کا تو رتبہ ہی بہت بلند ہوتا ہے۔ اور مجھ جیسا گناہ گار بندہ اس لائق نہیں کہ میں خود کو مولوی کہوں۔ میں آپ لوگوں جیسا یونیورسٹی کا پڑھا ہوا ماڈرن لڑکا ہوں۔ میں علماء کے حق کی بات اس لیے کرتا ہوں کہ میں مسلمان ہوں۔ میں کوئی بھی کام کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچتا ہوں کہ اسلام کا کیا نظریہ ہے اس کام کے بارے۔ شرم آنی چاہیے آپ لوگوں کو کہ جب آپ کے گھر بچہ پیدا ہوا تو مولوی کی ضرورت پڑی، آپ نے پڑھنا شروع کیا تو مولوی کی ضرورت پڑی، آپ بڑے ہوئے نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج وغیرہ جیسے ضروریات دین فرض ہوئے تو مولوی کی ضرورت پڑی، آپ کے خاندان میں کسی کا انتقال ہو جائے تو میت کو غسل نہیں دینے ہوتا امام صاحب کو بلاؤ ، جنازہ پڑھانا ہے امام صاحب و مولوی صاحب کو بلاؤ، قل، دسواں، چالیسواں تو مولوی کو بلاؤ۔

زندگی کہ ہر معاملے میں مولوی سے مدد لے کر پھر مولوی پہ ہی تنقید کرتے ہوئے شرم کیوں محسوس نہیں ہوتی آپ کو۔۔۔۔۔؟


آخر اسلام اور علماء پہ تنقید کر کہ آپ خود کو کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں۔۔۔۔؟

وہ بندے جو جمعہ کے جمعہ یا عید کہ عید مسجد جاتے ہیں، وہ لوگ جن کو یہ تک پتہ نہیں ہوتا کہ مسجد کا دروازہ کس رنگ کا ہے، وہ لوگ جو شادی والے دن اس بات سے ڈر رہے ہوتے ہیں کہ کہیں مولانا صاحب چوتھا کلمہ نہ سن لیں، وہ لوگ جن کو استنجاء کرنے کا مسنون طریقہ نہیں پتا، وہ لوگ جن کو وضو کی سنتوں کا نہیں پتا، وہ لوگ جن کو غسل کے واجب ہونے کی شرطیں نہیں پتا وہ جگہ جگہ بیٹھ کہ رائے زنی کر رہے ہوتے ہیں کہ اگر اسلامی قانون نافظ ہو گیا اور مولوی حکومت میں آ گئے۔ تو یہ کام نہیں کرنے دیں گے، وہ کام نہیں کرنے دیں گے، عورتوں کو زبردستی پردہ کروائیں گے، عورتوں کو باہر کام نہیں کرنے دیں گے۔ حلانکہ ان کو یہ تک نہیں معلوم کہ اسلام میں عورت کو کاروبار کرنے کی اجازت ہے، شرعی لحاظ سے اگر مناسب بند وبست ہو اور مرد و زن کا اخلاط نہ ہو تو عورت باہر جا کہ نوکری بھی کر سکتی ہے۔ لیکن نہیں ہم نے خود کی مرضی کی تشریح کرنی ہے دین کی۔ ہم سب مفت کے مفتی بنے بیٹھے ہیں اور خود ہی فتوے دے رہے ہیں۔

ہمیشہ کی طرح آج بھی صرف اتنا ہی کہوں گا کہ میرے ہم وطنو۔۔۔! میرے مسلمان بھائیو۔۔۔۔! خدارا ہوش کے ناخن لو اور اپنی اخرت کی فکر کرو اور اسلام اور علماء کے خلاف بولنا چھوڑ دو۔ معذرت کے سخت الفاظ کا چناؤ کیا، لیکن اصلاح مقصود تھی۔ اسلام اور علماء پہ تنقید ہم برداشت نہیں کر سکتے کیونکہ ہم اقبال کے افکار کے پیرو کار ہیں اور غیرت مند مسلمان ہیں۔